یرقان کے مرض میں گنے کا بکثرت استعمال اپنا جواب نہیں رکھتا۔ گنا جسم کو غذائیت فراہم کرتا ہے جس سے جسم موٹا ہوتا ہے۔ غذا کو بہت جلد ہضم کردیتا ہے اور لوگ اسے پوری رغبت سے استعمال کرتے ہیں۔ گنے کا رس پیشاب کی جلن کو ختم کرتا ہے
صحت و تندرستی کیلئے جن اجزاءکی جسم انسانی کو ضرورت ہوتی ہے ان میں حیاتین (وٹامنز) کو زبردست اہمیت حاصل ہے۔ گنا حیاتین سے ہی بھرپور نہیں بلکہ اس میں شکریلے اجزاءفولاد‘ کیلشیم میگنیشیم جیسے معدنی نمکیات بھی پائے جاتے ہیں۔ یوں تو گنے کا شمار نہ پھلوں میں ہے اور نہ سبزیوںمیں لیکن یہ اپنی طبی خواص کی بنیاد پر پھلوں سے کسی صورت کم نہیں۔
گنے کے رس کا شمار بہترین مشروبات میں ہوتا ہے۔ قدرتی طور پر اس کے رس میں چاشنی اور نمکیات جیسے اجزاءشامل ہیں یہ پیاس کو بجھاتا ہے‘ طبیعت کو فرحت بخشتا ہے اور نہایت خوش ذائقہ ہے۔ خون کی کمی‘ پیشاب کے رکنے اور امراض جگر میں اس کی اہمیت تمام معالجین کے نزدیک شفق علیہ ہے۔ یرقان کے مرض میں گنے کا بکثرت استعمال اپنا جواب نہیں رکھتا۔ گنا جسم کو غذائیت فراہم کرتا ہے جس سے جسم موٹا ہوتا ہے۔ غذا کو بہت جلد ہضم کردیتا ہے اور لوگ اسے پوری رغبت سے استعمال کرتے ہیں۔ گنے کا رس پیشاب کی جلن کو ختم کرتا ہے۔ گردہ و مثانہ کی پتھریاں توڑتا ہے اور پیشاب کے راستے خارج کردیتا ہے۔ اس لیے پیشاب کی کسی قسم کی تکلیف ہو یا گردہ و مثانہ کی پتھری کی وجہ سے پیشاب میں تکلیف ہو گنے کا رس بڑا مفید ہے اور اس کا استعمال جس قدر چاہیں کریں یہ ہضم ہوجاتا ہے۔ نیند بھی خوب لاتا ہے بے خوابی موجودہ مشینی دور کے امراض میں سے ہے۔ لوگ بے خوابی سے نجات کیلئے خواب آور گولیاں بھی استعمال کرتے ہیں اور ان کے عادی بن جاتے ہیں پھر ان کے سائیڈ ایفیکٹ ہوتے ہیں۔ ایسے حضرات کو گنے کا بھرپور استعمال بطور دوا کرنا چاہیے۔ گنے کا رس دل ودماغ کو فرحت بخشتا ہے اور پرگندا خیالات کو ختم کرتا ہے۔
گنے کے رس کے استعمال سے آنتوں کی قبض جاتی رہتی ہے۔ گلے کی خرابی‘ خراش اور خشک کھانسی میں فائدہ ملتا ہے۔ نکسیر‘ سوزاک میں اچھے اثرات رکھتا ہے۔ خون کی قے میں گنے کا رس اکسیر کا مقام رکھتا ہے اس سے معدہ کو نہ صرف سکون ملتا ہے بلکہ قے بھی فوراً رک جاتی ہے۔ گنے کا رس اپنے اندر بیشمار غذائی دوائی اثرات رکھتا ہے۔ گنے کا رس نکلوا کر عام استعمال کیا جاتا ہے لیکن مناسب طریقہ یہ ہے کہ گنے کو چوسا جائے کیونکہ اس طرح نہ صرف لعاب دہن ساتھ جاتا ہے اور نظام ہضم کی کارکردگی بڑھتی ہے بلکہ دانتوں کیلئے ایک اچھی ورزش ہے اور دانت مضبوط اور خوبصورت ہوتے ہیں۔
گنے کے رس سے شکر تیار کی جاتی ہے جو دو طرح کی ہوتی ہے سفید شکر اور سرخ شکر۔ سفید شکر کو کیمیکل کے ذریعے چینی کے روپ میں لایا جاتا ہے۔ اطباءقدیم نے سرخ شکر کے طبی نقطہ نگاہ سے بہت فوائد تسلیم کیے ہیں نیم گرم دودھ میں سرخ شکر ملا کر پینے سے قبض جاتی رہتی ہے۔ نظام ہضم کا فعل درست ہوجاتا ہے۔ اجابت کھل کر آتی ہے۔ شدید گرمیوں میں یہ رس مفرح اور تسکین بخش ہوتا ہے۔ اس کا ذائقہ بہتر بنانے کیلئے تھوڑا سا لیموں کا رس بھی شامل کرلیا جاتا ہے۔
متعدد قسم کے بخاروںمیں گنے کا رس شفاءبخش ہے۔ اگر بخار کا سبب پروٹین کی کمی ہو تو وافر مقدار میں گنے کا رس پینے سے یہ کمی دور ہوجاتی ہے اور بخار کی حدت اورشدت کم ہوتے ہوئے ختم ہوجاتی ہے۔
گنے کا رس فربہ کرتا ہے۔ اس لیے دبلا پن دور کرنے کیلئے یہ موثر علاج بالغذا ہے۔ گنے کے رس کے باقاعدہ استعمال سے تیزی سے جسمانی وزن بڑھتا ہے۔
گنے کے پودے کے لمبے پتوں پر پڑنے والی شبنم کے قطرے جمع کرلیے جائیں تو یہ آنکھوں کی متعدد بیماریوں میں مفید ہیں۔ شبنم کے پانی کو آنکھوں میں ڈالنے سے بینائی کا خلل‘ موتیا بند‘ آشوب چشم‘ آنکھوں کا جلنا اور زیادہ مطالعہ سے آنکھوں کا دبائو ختم ہوجاتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 174
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں